TRENDING NOW

Recent News

News

دیویندر فڑنویس مجھے کابینہ میں لینا چاہتے تھے لیکن مجھے نہ لینے کا فیصلہ اجیت پوار نے کیا ہے: چھگن بھجبل

مہاراشٹر میں مہایوتی کی حکومت بننے اور وزراء کی حلف برداری کے بعد اب بغاوت کا سلسلہ جاری ہوگیا ہے. کئی لیڈران ناراضگی ظاہر کررہے ہیں. اجیت پوار این سی پی کے سینئر لیڈر چھگن بھجبل نے بھی واضح طور پر اپنی ناراضگی کا اظہار کیا ہے. منگل کے روز انہوں نے کہا کہ "جہاں نہیں چینا، وہاں نہیں رہنا".

یہ بھی پڑھیں:.... مشہور طبلہ نواز استاد ذاکر حسین کا انتقال

ان کے اس بیان کے مختلف مطلب نکالے جارہے ہیں. وہیں منگل کے روز پونے میں چھگن بھجبل کے حامیوں نے اجیت پوار کے خلاف احتجاج بھی کیا. ان کا کہنا ہے کہ  چھگن بھجبل کو وزارت نا دینا پچھڑے طبقہ(OBC) کی تضحیک کی. بارامتی میں اجیت پوار کے بنگلے کے باہر بھی احتجاج کیا گیا.

چھگن بھجبل نے دعویٰ کیا کہ مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ دیویندر فڑنویس انہیں کابینہ میں شامل کرنا چاہتے تھے، لیکن فیصلہ اجیت پوار نے کیا. واضح رہے کہ 77 سالہ بھجبل مہایوتی سرکار میں کابینہ کا حصہ تھے لیکن اس بار انہیں کابینہ میں جگہ نہیں دی گئی. بھجبل نے کہا کہ جس طرح بی جے پی میں دیویندر فڑنویس اور شیوسینا میں شندے فیصلے لیتے ہیں اسی طرح این سی پی میں اجیت پوار ہر فیصلہ کرتے ہیں. انہوں نے مزید کہا کہ آج وہ اپنے حامیوں اور کارکنان سے مشورہ کرنے کے بعد کچھ کہیں گے. مجھے وزیر نا بنائے جانے کا کوئی دکھ نہیں ہے لیکن میرے ساتھ جو سلوک کیا گیا میں اس سے افسردہ ہوں.

ناسک میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے بھجبل نے کہا کہ مئی میں انہیں لوک سبھا انتخابات میں امیدواری کیلئے کہا گیا تھا لیکن نام فائنل نہیں ہوا. پھر راجیہ سبھا کی سیٹ آفر کی گئی جسے میں نے ٹھکرا دیا. بھجبل نے کہا کہ جب میں راجیہ سبھا جانا چاہتا تھا تو مجھے ودھان سبھا الیکشن لڑنے کو کیا گیا اور اب مجھے راجیہ سبھا سیٹ آفر کی جارہی ہے.... کیا میں کوئی کھلونا ہوں؟؟؟ آپ جب کہیں کھڑا ہوجاؤں، جب کہیں بیٹھ جاؤں. میرے حلقے کے لوگ کیا سوچیں گے اگر میں استعفیٰ دے دوں.

بھجبل نے کہا کہ مجھے لوک سبھا انتخابات کیلئے وزیر اعظم نریندر مودی اور امیت شاہ کے بولنے پر تیار کیا گیا. میں نے ایک ماہ تک تیاری کی اور عین وقت پر میرا نام ہٹا دیا گیا. پھر مجھے بتایا گیا کہ مجھے مہاراشٹر میں رہنا چاہیے. بھجبل نے مزید کہا کہ میرے ساتھ جو ہوا ہے وہ توہین ہے یہ وزارت کو سوال نہیں بلکہ میرے ساتھ ہوئے برتاؤ کا سوال ہے.



سان فرانسیسکو کے اسپتال میں 73 سال کی عمر میں آخری سانس لی

ہندوستان کے مشہور و معروف طبلہ نواز ذاکر حسین آج 73 سال کی عمر میں سان فرانسسکو کے ایک اسپتال

 انتقال کرگئے.

  اہل خانہ نے ایک بیان میں کہا کہ حسین کی موت آئیڈیوپیتھک پلمونری فائبروسس سے پیدا ہونے والی پیچیدگیوں کی وجہ سے ہوئی، وہ 73 سال کے تھے۔

وہ گزشتہ دو ہفتوں سے اسپتال میں داخل تھے اور بعد میں ان کی حالت بگڑنے پر انہیں آئی سی یو میں منتقل کیا گیا تھا۔

حسین کو اپنی نسل کا سب سے بڑا طبلہ نواز مانا جاتا ہے، ان کے پسماندگان میں ان کی اہلیہ انتونیا منیکولا اور ان کی بیٹیاں انیسہ قریشی اور ازابیلا قریشی ہیں۔ 9 مارچ 1951 کو پیدا ہونے والے ذاکر حسین مشہور طبلہ نواز استاد اللہ رکھا کے بیٹے ہیں۔

محض سات سال کی عمر سے اپنے کرئیر کا آغاز کرنے والے ذاکر حسین نے روی شنکر ،علی اکبر خان اور شیو کمار شرما سمیت ہندوستان کے تقریباً تمام مشہور فنکاروں کے ساتھ کام کیا. یو یو ما، چارلس لائیڈ، بیلا فلیک، ایڈگر میئر، مکی ہارٹ اور جارج ہیریسن جیسے مغربی موسیقاروں کے ساتھ ان کے شاندار کام نے ہندوستانی کلاسیکی موسیقی کو بین الاقوامی سامعین تک پہنچایا اور عالمی ثقافتی سفیر کے طور پر ان کی حیثیت کو مستحکم کیا۔

حسین نے اپنے کیریئر میں چار گریمی ایوارڈز حاصل کیے ہیں، جن میں سے تین اس سال کے اوائل میں 66 ویں گریمی ایوارڈز میں ملے تھے۔

ہندوستان کے سب سے مشہور کلاسیکی موسیقاروں میں سے ایک، انہیں 1988 میں پدم شری، 2002 میں پدم بھوشن اور 2023 میں پدم وبھوشن سے نوازا گیا تھا۔ حسین کے انتقال کی خبر پھیلتے ہی سوشل میڈیا پر تعزیتی پیغامات کا سلسلہ شروع ہوگیا۔

گریمی ایوارڈ یافتہ موسیقار رکی کیج نے حسین کو ان کی "بے حد عاجزی اور سادہ فطرت" کے لئے یاد کیا۔

پولیس کو آرٹی او کی رپورٹ کا انتظار، اب تک عینی شاہدین سمیت 25 افراد کے بیانات قلمبند

کرلا ریلوے اسٹیشن(ویسٹ) کے باہر پیر کے روز ہونے والے بس حادثہ میں بس کے ڈرائیور سنجے مورے(54) اس دن پہلی مرتبہ الیکٹرک بس چلا رہے تھے. واضح رہے کہ اس حادثہ میں 7 افراد کی موت ہوئی جبکہ 42 افراد زخمی ہوئے.

حادثہ کی صبح ہی بیسٹ کو بس لیز پر دینے والی کمپنی ایوے ٹرانس نے کرلا اسٹیشن(ویسٹ) سے اگارکر چوک(اندھیری اسٹیشن) روٹ پر پر بس نمبر 332 آپریٹ کرنے سے قبل بس کا تین چکر لگانے کی ہدایت دی تھی. حیرت کی بات یہ ہے الیکٹرک بس چلانے کیلئے ایک بالکل ناتجربہ کار ڈرائیور کا انتخاب کرکے لوگوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے کیلئے پولیس نے کمپنی کے خلاف ایف آئی آر درج نہیں کی ہے. پولیس نے کہا کہ وہ روڈ ٹرانسپورٹ آرگنائزیشن (آر ٹی او) کی رپورٹ کا انتظار کر رہے ہیں، جسے یہ پتہ لگانے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے کہ آیا گاڑی میں کوئی خرابی تھی، جس کے بعد وہ کارروائی کریں گے۔ یہ بھی بیسٹ انتظامیہ کا کام تھا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ لیز والی بسوں کے ڈرائیوروں کو مناسب تربیت دی جائے۔

 پولیس کے مطابق مورے کو ڈیزل بسیں چلانے کا 30 سال کا تجربہ تھا۔ تاہم، یہ پہلا موقع تھا جب وہ الیکٹرک بس چلا رہا تھا۔ مورے نے پولیس کو بتایا کہ حادثے کے دوران بس بے قابو ہونے کی وجہ سے اس نے کنٹرول کھو دیا۔ حادثے کے وقت بس 60 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہاکرز اور آٹو رکشہ سے بھری ایک انتہائی گنجان سڑک پر چل رہی تھی۔ حقیقت یہ ہے کہ وہ 60 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے گاڑی چلا رہا تھا جو اس کی جلد بازی کو ظاہر کرتا ہے۔ ایک پیشہ ور ڈرائیور ایل روی نے کہا کہ 'کرلا اسٹیشن کے باہر سڑک کی گنجان نوعیت کو دیکھتے ہوئے، رفتار ۳۰ کلومیٹر فی گھنٹہ سے کم ہونی چاہیے تھی۔

پولیس یہ بھی پتہ لگانے کی کوشش کر رہی ہے کہ کیا بس ڈرائیور مورے کسی جذباتی و ذہنی دباؤ میں تھا۔ پولیس نے اس زاویے کا پتہ لگانے کے لئے اس کے اہل خانہ کو طلب کیا ہے۔ اب تک پولیس نے عینی شاہدین سمیت 25 افراد کے بیانات قلمبند کیے ہیں۔

دریں اثناء بیسٹ ایمپلائز یونین کے جنرل سکریٹری ششانک راؤ نے ویٹ لیزنگ سسٹم کو فوری طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انڈرٹیکنگ کو اپنی بسیں خریدنی چاہیئے اور انہیں تربیت یافتہ عملے کے ساتھ چلانا چاہئے۔ راؤ نے بیسٹ کے جنرل منیجر انیل ڈگگیکر سے ملاقات کی اور یونین کے مطالبات پر مشتمل ایک میمورنڈم سونپا۔


سائیکل،وہیل چیئر،بیٹری والی سائیکل اور دیگر لوازمات مفت حاصل کریں

مالیگاؤں (پریس ریلیز) شہر مالیگاؤں اور اطراف کے علاقوں میں بسنے والے تمام ہی معذوروں اور ضعیف حضرات کو یہ اطلاع دی جاتی ہے کہ مالیگاؤں میں دیویانگ سوسائٹی کے زیر اہتمام ایک فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد کیا گیا ہے جس کی  سرپرستی  ایڈوکیٹ مومن مجیب احمد صاحب، اور ایڈوکیٹ مومن مصدق صاحب فرما رہے ہیں تو وہیں صدارت الحاج ضیاء حکیم صاحب فرما رہے ہیں اس کیمپ کے مہمان خصوصی ایڈیشنل کلکٹر ، ایڈیشنل ایس پی، پرانت آفیسر ،میونسپل کارپوریشن کمشنر، تحصیلدار آفیسر صاحبان ہونگے.
بتاریخ : 25 /26 نومبر بروز پیر، منگل صبح دس بجے سے شام پانچ بجے تک
بمقام : رحیم کمپاونڈ، اولڈ آگرہ روڈ دیوی کا ملہ، ضیاء حکیم کے بنگلے کے بازو میں 
اس کیمپ میں ملنے والے لوازمات : تین چاک کی سائیکل، وہیل چیئر، بیٹری سے چلنے والی سائیکل، بیساکھی، پاوں کا جوتا، نقلی ہاتھ، کان کی مشین، ہاتھ کی لکڑی، واکر، کمر کا پٹہ، نابینا حضرات کی اسٹک فری میں دستیاب کرائی جائے گی. 
لہٰذا مالیگاؤں اور اطراف کے تمام ہی معذوروں اور ضعیف حضرات سے گزارش ہے کہ وقت کا خاص خیال رکھتے ہوئے میڈیکل کیمپ میں شرکت کریں. 
معذور کیلئے درکار کاغذات : آدھار کارڈ ،راشن کارڈ ،یو ڈی آئے ڈی کارڈ چھوٹا بڑا دونوں، پاسپورٹ سائز دو فوٹو ان کاغذات کی اوریجنل اور زیراکس کاپی دونوں ساتھ میں لائیں. 
ضعیف حضرات کے درکار کاغذات: آدھار کارڈ ،راشن کارڈ ،شناختی کارڈ، دو فوٹو ان کاغذات کی اوریجنل اور زیراکس کاپی دونوں ساتھ میں لائیں.
تفصیل کیلئے رابطہ کریں : 9270301745مدثر رضا

ہم فرقہ پرست نہیں تعمیر و ترقی پسند ہیں، خواتین اسلام دعاؤں کیساتھ ووٹوں سے بھی نوازیں :آصف شیخ 

مالیگاؤں :(راست نامہ نگار) 2007 سے مالیگاؤں کی سیاست میں جس مقصد سے مفتی اسمٰعیل نے قدم رکھا ہم نے بھی سوچا تھا کہ واقعی میں شہر کی سیاست میں اصلاح ہوگی لیکن دیکھتے دیکھتے آج 2004 تک مفتی اسمٰعیل کے تمام ساتھی ان سے دور ہوگئے ۔سب تعلیم یافتہ، حافظ امام ڈاکٹر انجینئر اور ٹیچرس کے علاوہ بڑے بڑے صنعت کار تھے ۔سب نے دیکھا کہ مفتی اسمٰعیل نے کارپوریشن چناؤ میں ٹکٹ کے نام پر رشوت لینا شروع کی،میئر و اسٹینڈنگ کمیٹی اور کوآپ کارپوریٹر کا عہدہ دینے کیلئے بھی مفتی اسمٰعیل نے رشوت طلب کی ۔یہاں تک انہوں نے مجھ سے سوا کروڑ روپے لئے ۔یہی نہیں مفتی اسمٰعیل نے شہر کے علاوہ بیرون شہر سے بھی رشوت طلب کی اور مالیگاؤں کی ووٹوں کو فرقہ پرستوں کے آگے فروخت کردیا ۔اس طرح کے جملوں کا اظہار آصف شیخ نے کیا ۔موصوف نیا پورہ مدنی روڈ کابل چوک پر ڈاکٹر مصطفیٰ ہندوستان والا کی صدارت میں منعقدہ جلسہ عام سے خطاب کررہے تھے ۔آصف شیخ نے کہا کہ مفتی اسمٰعیل ہمیں بدنام کرتے ہیں جب میں ایم ایل اے تھا تب میں نے جمعیت علماء پر اور اذان پر بی جے پی کی جانب سے پابندی کا مطالبہ اسمبلی میں گونجا تو میں نے فرقہ پرستوں کو کھڑے رہ کر منہ توڑ جواب دیا، جمیعتہ علماء کے حیاء کا دفاع کیا اور سرکار کو پابندی والی بات واپس لینا پڑی اور معافی مانگنا پڑی، آصف شیخ نے کہا کہ آج ہم جمعیتہ علماء کی عزت و احترام میں مصرف بہ عمل ہیں اور مفتی اسمٰعیل جمعیتہ علماء کے چندے سے ہی چناؤ لڑ رہے ہیں ۔انہوں نے سماجوادی پارٹی کے موجودہ امیدوار کے ساتھی آمین فاروق کے الزام کی روشنی میں کہا کہ مفتی اسمٰعیل نے جمعیتہ علماء کے چندے کی رقم سے پچاس لاکھ روپے 2019 چناؤ میں استعمال کئے ۔آصف شیخ نے کہا کہ آج مفتی اسمٰعیل کے پاس کروڑوں روپے کہاں سے آیا؟ نیا پورہ میں کئی سیٹھ رہتے ہیں انہوں نے محنت سے رفتہ رفتہ حلال کماتے ہوئے آج کروڑ پتی کا سفر مکمل کیا ۔اللہ تعالیٰ انہیں مزید ترقی دیں لیکن مفتی اسمٰعیل نے ممبئی کے اوشیوارہ میں 179 کروڑ روپے کا سودا کیسے کیا؟ میرے پاس ثبوت ہے ۔کس وکیل کی نوٹری ہے؟ کہاں پر رجسٹری ہوئی، کون گواہ ہیں؟ سب تفصیلات بتانے کیلئے تیار ہوں ۔آصف شیخ نے کہا کہ مجھکو بولتے ہیں کہ میں اجیت دادا سے ملا ہوں ۔جب تک وہ سیکولر گٹھ بندھن میں تھے تب تک میں انکے ساتھ تھا لیکن اب میری خود کی پارٹی ہے اور میں مہاوکاس اگھاڑی کیساتھ رہنے والا ہوں، اجیت پوار سے تعلق اپنی جگہ ۔آصف شیخ نے کہا کہ سرکار کسی کی بھی ہو کام کرتے ہمیں آتا ہے اور ہم کام کرینگے ۔اس کے برعکس مجلس اتحاد المسلمین فرقہ پرستوں کی پارٹی ہے ۔مجلس کو مہاوکاس اگھاڑی بھی ساتھ نہیں لیگی کیونکہ انکے فرقہ پرستانہ بیان سے ہی کمیونلزم بڑھا ہے ۔آصف شیخ نے کہا کہ مجھکو تو مہا وکاس اگھاڑی سے آفر بھی آگیا ہے ۔اس لئے مجھکو ووٹ دیں ۔موصوف نے کہا کہ میں پورے شہر کی عوام بالخصوص نیا پورہ کی ماں بہنوں سے دعاؤں کیساتھ ووٹوں کی اپیل کرتا ہوں کہ وہ 20 نومبر کو رکشا نشانی پر ووٹ دیکر بھاری اکثریت سے کامیاب کریں ۔تاکہ ہم شہر کی تعمیر و ترقی کرسکے ۔آصف شیخ نے کہا کہ مفتی اسمٰعیل نے نیا پورہ میں ایک لائبریری نہیں بنائی، مسجد کیلئے کوئی کام نہیں کیا ۔مدرسہ کیلئے ایک اسلامک لائبریری تک نہیں بنوایا ۔صرف انہوں نے کروڑوں روپے جمع کیا ۔آج دعائیہ مجلس میں ووٹ مانگی جارہی ہیں، جمعیتہ علماء کا استعمال کیا جارہا ہے شہر میں جھوٹ اور گمراہی پھیلائی جارہی ہیں ان سب برائیوں کو روکنے کیلئے آپ رکشا نشانی پر ووٹ دیں ۔اس موقع پر حافظ انیس اظہر نے کئی واقعات سنا کر مجمع کو سوچنے پر مجبور کردیا کہ واقعی میں موجودہ ایم ایل اے مفاد پرست ہے، ناکام اور ڈھونگی ہے۔انیس اظہر نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے شہر میں ان دنوں زندہ ولی آگئے ہیں جو ممبئی سے لگژری کار میں سوار ہو نکلتے ہیں اور وہ کار مالیگاؤں آتے آتے چمتکاری سے ایمبولینس بن جاتی ہیں ۔یہ مالیگاؤں کی عوام کیساتھ دھوکہ اور مذاق ہے ۔انیس اظہر کے علاوہ اعجاز عمر ابوذر کانڈی والا ،صابر گوہر ،اصغر انصاری نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا، نظامت کے فرائض جنید عالم نے انجام دیا ۔جلسہ گاہ میں عوام کا جم غفیر نظر آرہا تھا جو تبدیلی کے موڈ میں دکھائی دے رہی تھی ۔

Random Posts