جموں وکشمیر کے پولیس نے شوپیاں فرضی انکاؤنٹر معاملے میں ایک فرد جرم داخل کرتے ہوئے چونکانے والا انکشاف کیا ہے۔فرد جرم میں بتایا گیا کہ کس طرح فوج کے ایک کپتان اور اس کے دو ساتھیوں نے 3 بے گناہ مزدوروں کو اغوا کیا تھا اور انہیں موقع واردات پر لاکر انہیں گولی مار کر قتل کردیا گیا تھا۔فردِ جرم میں انکشاف کیا گیا ہے کہ فوج کے ایک کپتان بھوپیندر اور اسکے دو ساتھی متاثرین کو کس طرح موقع واردات پر پہلے سے کھڑی ایک گاڑی تک لے گئے تھے۔ان تینوں بے گناہوں کو گولی مارنے سے قبل انہیں وہاں سے جانے کیلئے کہا گیا تھا۔ تفتیش کاروں نے اس فرضی انکاؤنٹر کے تمام واقعات کی کڑیوں کو جوڑ کر اس فرضی انکاؤنٹر کا خلاصہ کیا ہے۔فردِ جرم کے مطابق فوج کے کپتان بھوپیندر سنگھ عرف میجر بشیر خان نے اپنے دو ساتھیوں کی مدد سے ان تین نوجوانوں کو اغوا کرلیا تھا۔اغوا کے بعد تینوں نوجوانوں کو قتل کردیا گیا، پھر ان کی لاشوں کے پاس غیر قانونی ہتھیار اور دیگر سامان رکھ دیئے گئے اور اس کے بعد قتل کئے جانے والے تینوں نوجوانوں کو فوج کے کپتان بھوپیندر نے دہشت گرد قرار دیا تھا۔حالانکہ بعد میں ان تینوں مقتولین کی شناخت جموں و کشمیر کے راجوری کے رہنے والے ابرار احمد(16)، امتیاز احمد(25) اور ابرار احمد(20) کے طور پر ہوئی۔فردِجرم میں کپتان بھوپیندر اور اس کے دونوں ساتھیوں پر فرضی انکاؤنٹر کا الزام عائد کیا گیا ہے۔اس کے علاوہ ان پر مجرمانہ سازش کے تحت ثبوت مٹانے اور ایک مقصد کے تحت غلط معلومات پیش کئے جانے کا الزام بھی عائد کیا گیا ہے۔تفتیش کے مطابق اس فرضی انکاؤنٹر کا مقصد ایک ایوارڈ کی رقم حاصل کرنا تھا۔تفتیشی رپورٹ کے مطابق انکاؤنٹر سے ایک رات قبل 17 جولائی کو فوجی اہلکار بھوپیندر نے اپنے دو ساتھیوں تابش نظیر ملک اور بشیر احمد لون سے روشناگری علاقے میں موجود فوجی کیمپ میں ملاقات کی تھی۔اس دن وہ بشیر احمد لون کی کار JK-22 B 3365 کے ذریعے کیمپ پہنچے تھے۔ تفتیش میں اس بات کا بھی انکشاف ہوا ہے کہ بھوپیندر کافی عرصے سے مذکورہ دونوں اشخاص سے رابطہ میں تھا۔آرمی کیمپ سے نکلنے کے بعد تین فوجیوں کو ایک علحیدہ کار کے چھوڑ دیا گیا جس کا انتظام ملزم بھوپیندر نے پہلے سے ہی کیا ہوا تھا۔62 آر آر سے آئے ہوئے لوگوں نے 17 جولائی کی شام قریب 6:30 بجے کسی شہری سے رجسٹریشن نمبر DL8 CU 0649 کا انتظام کیا تھا۔اسی کار سے بھوپیندر اور اس کے دو ساتھی تابش اور بشیر رات کو چوگام علاقے پہنچے اور وہاں کرایے کے مکان میں رہنے والے تینوں مزدوروں کا اغوا کرلیا۔اغوا سے کچھ گھنٹے قبل ہی وہ تینوں نوجوان ملازمت کی تلاش میں راجوری سے شوپیاں آئے تھے۔فردِجرم کے مطابق ملزم نے ایک سفید رنگ کی ماروتی سوزوکی اے اسٹار کار رجسٹریشن نمبر DL8CU 0649 ، غیر قانونی ہتھیار اور دیگر سامان کا پہلے ہی انتظام کرلیا تھا۔اسے شوپیان کے چوگام بھیجا گیا ، اسی کار میں شوپیاں علاقے میں کرایے کے مکان میں رہنے والے تینوں متاثرین کو اغوا کیا گیا تھا۔موقع واردات پر پہنچنے کیلئے بھی اسی کار کا استعمال کیا گیا ۔تفتیش کے مطابق موقع واردات پر پہنچنے کے بعد بھوپیندر نے ان تینوں کو کار سے باہر نکالا اور انہیں گولی ماردی پھر اس نے ان کی لاش کے پاس ہتھیار اور دیگر ساز و سامان رکھ دیئے اور انہیں خطرناک دہشت گردوں کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کی۔پہلے تینوں مقتولین سے متعلق فوج نے دعوی کیا تھا کہ ان کے پاس سے خطرناک ہتھیار، دو میگزین، دو پستول اور چار خالی کارتوس، 15 زندہ کارتوس برآمد ہوئے ہیں۔پولیس نے 28 دسمبر 2020ء کو راجوری کے بے گناہ معصوموں کے فرضی انکاؤنٹر کے الزام میں بھوپیندر کے دونوں ساتھیوں تابش اور بشیر کو گرفتار کرلیا ہے۔عدالت کو دی جانی والی معلومات کے مطابق ملزم بھوپیندر کو اس معاملے میں مزید تفتیش کیلئے آرمڈ فورس اسپیشل پاورس ایکٹ(AFSPA)اور آرمی ایکٹ کے تحت گرفتار کیا جاسکتا ہے۔جبکہ اس کے خلاف مقدمہ کا آغاز کرنے کیلئے منظوری لینی ہوگی۔عدالت میں بتایا گیا کہ 62 آر آر کے CO نے اطلاع دی ہے کہ ملزم کپتان بھوپیندر سنگھ کو 15 اگست 2020ء سے قید رکھا گیاہے جسے SIT کے سامنے پیش کیا گیا تھا۔SIT نے اس سے تفتیش بھی کی ہے۔اس کے علاوہ انویسٹی گیشن رپورٹ(IR) بھی درج کی گئی ہے۔گزشتہ ہفتے جاری ایک بیان میں فوج کے ذریعے کہا گیا تھا کہ سمری آف ایویڈنس درج کرنے کی کارروائی مکمل ہوگئی ہے۔مزید کارروائی کیلئے متعلقہ افسران مشورہ کررہے ہیں۔ہندوستانی فوج اخلاقی طرز عمل کو برقرار رکھنے کیلئے پرعزم ہے، اس معاملے کی مزید معلومات بھی جلد ہی ظاہر کی جائیں گی تاکہ فوجی قانون کے تحت معاملے کی کارروائی نہ رکے۔واضح رہے کہ امسال 18 جولائی کو شوپیاں میں ایک فرضی انکاؤنٹر میں تین مزدور مارے گئے تھے ان کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھیں۔جس کے بعد جموں کے راجوری ضلع میں تین خاندانوں نے دعوی کیا تھا کہ مقتولین ان کے خاندان کے رکن تھے۔جو شوپیاں میں ملازمت تلاش کرنے گئے تھے۔معاملے نے طول پکڑا تو اس کی تفتیش کا آغاز ہوا، پولیس نے لاشوں کا DNA کیا جس کے نمونے 25 دسمبر کو راجوری میں متوفین کے اہل خانہ کو دیا گیا۔اس سے یہ ثابت ہوا کہ وہ تینوں دہشت گرد نہیں بلکہ بےگناہ مزدور تھے۔3 اکتوبر 2020ء کو 70 دن بعد تینوں مزدوروں کی لاش ان کے اہل خانہ کے حوالے کی گئی اور ان کی تدفین کیلئے انہیں راجوری لے جایا گیا۔
فوجی کیپٹن بھوپیندر نے تین مزدوروں کا اغوا کیا، منصوبہ کے تحت جائے واردات پر لے جاکر انہیں گولی ماری، لاشوں کے پاس ہتھیار رکھےاور دہشت گرد قرار دینے کی کوشش کی تھی، جموں وکشمیر پولیس نے فردِجرم داخل کی، ملزم بھوپیندر کے دو ساتھی گرفتار
Post A Comment:
0 comments: