کرونا عفریت کے دوران جب سول اسپتال اور شہر کے دیگر بڑے اسپتال بند کردیئے گئے تھے تب انہیں BUMS ڈاکٹروں نے جان کی پرواہ کئے بغیر محاذ سنبھالا تھا
*از قلم :ڈاکٹر فروغ عابد*
جب پڑا وقت تو گلشن کو لہو ہم نے دیا
اب بہار آئی ہے تو کہتے ہو تیرا کام نہیں
مالیگاؤں: مالیگاؤں کارپوریشن کے تحت جاری مختلف ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کی خالی آسامیوں کو پر کرنے کے لئے نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے اس میں طب کی مختلف شعبوں کے لئے درکار ڈاکٹروں کی ڈگریوں کا اندراج ہے۔میں محو حیرت ہوں کہ اس فہرست میں بی یو ایم ایس ڈگری کا ذکر ہی نہیں ہے۔ابھی ماضی قریب میں ہی شہر کی عوام ہی نہیں بلکہ کارپوریشن کے کمشنر، نائب کمشنر، ہیلتھ آفیسرس، میئر، اسٹینڈنگ چیئرمن، اپوزیشن لیڈروں اور کارپویٹرس
نے دیکھا کہ کسطرح شہر کے لئے بی یو ایم ایس ڈاکٹروں نے اپنی اور اپنے اہل خانہ کی صحت اور زندگی کو داؤ پر لگاکر کورونا کی عفریت کے خلاف لڑائی میں FRONT WARRIORS کا کردار ادا کیا تھا۔ دنیا میں واحد شھر مالیگاؤں ایسا شہر تھا جہاں شہری عوام کے لئے پہلے سے موجود سول ہاسپٹل کو کورونا کے مریضوں کے لئے بند کرکے شہر کے باہر برسوں بند پڑے ہاسپٹل کو ترجیح دی گئی۔اس پر طرہ یہ کے بڑے بڑے نامور ہسپتال بھی کورونا کے مریضوں کو بے یار و مددگار چھوڑ کر بند کر دیئے گئے تھے۔ایسے وقت میں نہایت ہی بے سرو سامانی کی حالت میں صرف رضائے الہٰی اور انسانیت کی خدمت کے لئے انہیں بی یو ایم ایس ڈاکٹروں نے اپنے چھوٹے چھوٹے کلینک میں ،مریضوں کے گھروں گھر جا جا کر ایسی طبی خدمات انجام دیں کہ جسکی تمثیل ساری دنیا کے پاس نہیں ہے۔اور سارے عالم میں شہر عزیز کا نام روشن کروایا اور لوگوں نے اعتراف بھی کیا نتیجتاً مآلیگاؤں پیٹرن متعرف ہوا۔ذرا سوچیں اگر یہی بی یو ایم ایس ڈگری یافتہ اطباء بھی بزدلی کا لبادہ اوڑھ کر اپنے اپنے موبائل فونز بند کرکے کلینک کو تالا لگاکر اپنے گھروں میں بیٹھ جاتے تو شہر کا منظرنامہ ہی مختلف ہوتا۔
اللہ تبارک و تعالیٰ کا کروڑوں احسان ہیکہ اس نے ہم جیسے گنہگاروں کو انسانیت کی خدمت کے لئے قبول فرمایا۔اور دعا گو بھی ہوں کہ اللہ اپنے حبیب کے صدقہ میں ہماری ان خدمات کو شرف قبولیت سے نوازے اور ہم سے راضی ھونے کے فیصلے فرمائے۔ہم نے ہمارا فرض منصبی بخوبی نبھادیا اب ارباب اقتدار اور سماج میں موجود اثر و رسوخ رکھنے والے حضرات سے گذارش ہیکہ اس نوٹیفکیشن میں بی یو ایم ایس ڈاکٹروں کو بھی شامل کروانے کے لئے اپنا فرض ادا کریں۔
Post A Comment:
0 comments: