کرونا ویکسن کو حرام قرار دینے کے بعد جماعت اسلامی نے وضاحت کی، ویکسن کی تیاری میں استعمال ہونے والے اجزاء کی تفصیلات جاننے کے بعد حتمی ہدایت دی جائے گی
کرونا ویکسن سے متعلق لوگوں میں شک و شبہ بڑھتا جارہا ہے۔حال ہی میں ہندوستان اور دیگر کئی ملکوں میں اسلامک تنظیموں اور علماء نے دعوی کیا تھا کہ کرونا ویکسن کی تیاری میں کچھ ایسے اجزاء کی آمزش کی گئی ہے جو اسلام میں حرام قرار دیئے گئے ہیں، اسلئے ویکسن لگوانے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔حالانکہ اب ایک ہندوستان کی ایک مسلم تنظیم جماعت اسلامی ہند نے اس معاملہ میں کہا ہے کہ ہنگامی حالات میں اگر حلال اجزاء سے بنائی گئی ویکسن دستیاب نہ ہوتو کسی انسان کی جان بچانے کیلئے حرام اجزاء سے تیار کی گئی ویکسن لگوائی جاسکتی ہے۔جماعتِ اسلامی ہند کے سکریٹری رضی السلام نے کہا کہ کرونا ویکسن میں اگر کچھ ناقابل قبول اجزاء ان کی خصوصیات کے لحاظ سے مختلف شکل میں موجود ہیں تو اسے قبول کیا جاسکتا ہے اور وہ جائز ہوگا۔انہوں نے کہا کہ دیگر علماء نے بھی کہا ہے کہ جب تک حلال ویکسن دستیاب نہیں ہوجاتی اس وقت تک ہنگامی حالات میں ناقابل قبول اور مشکوک اجزاء سے تیار کی گئی ویکسن لگائی جاسکتی ہے۔حالانکہ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کرونا ویکسن کی تیاری میں استعمال ہونے والے اجزاء سے متعلق جو معلومات عوامی سطح پر ظاہر ہوئی ہے ابھی اس کی تصدیق نہیں کی جاسکتی۔ جماعت اسلامی ہند کے سکریٹری رضی السلام نے مزید کہا کہ ویکسن کی تیاری میں استعمال ہونے والے اجزاء کی تفصیلات جاننے کے بعد کی ہدایات جاری کی جائیں گی۔واضح رہے کہ ہندوستان کے علاوہ UAE اور انڈونیشیا کی مخلتف اسلامی تنظیموں نے ویکسن کو حرام قرار دیا تھا جن میں آل انڈیا سنی جمیعتِ علماء کونسل اور ممبئی رضا اکیڈمی کے نام شامل ہیں۔ان تںطیموں نے اعلان کیا تھا کہ مسلمان سور کی چربی استعمال کرکے بنائی جانے والی ویکسن نہ لگوائیں۔
Post A Comment:
0 comments: