ایسی جعلی جماعتیں سبزی فروش کی طرح فتویٰ لے لو، فتویٰ لے لو ،کرکے فتویٰ بیچ رہی ہیں، کرونا ویکسن آئے گی تویہ لوگ پہلے خود ویکسن لے لیں گے اور پھر فتویٰ جاری کر کے لوگوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال دیں گے
نئی دہلی: مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور مختار عباس نقوی نے جمعرات کے روز کہا کہ فتویٰ دینے والی جعلی جماعتیں عوام کی فلاح کے برخلاف کام کررہی ہیں اور وہ انسانیت کی دشمن ہیں۔خبر رساں ایجنسی ANI سے گفتگو کے دوران نقوی نے کہا کہ ایسی جعلی جماعتوں نے فتویٰ کی دکانیں کھول رکھی ہیں اور ایک سبزی فروش جس طرح اپنے ٹھیلے پر سبزیاں فروخت کرتا ہے، اسی طرح یہ بھی فتویٰ لے لو ،فتویٰ لے لو، کے مصداق فتویٰ بیچ رہے ہیں۔جب کرونا ویکسن آجائے گی تو یہ ان لوگوں میں سے ہوں جو خود پہلے ویکسن لے لیں گے اور پھر فتویٰ جاری کرکے دوسروں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال دیں گے۔قبل ازیں وہ لوگ اس ویکسن پر فتویٰ جاری کرتے تھے جو عازمین حج کو محفوظ رکھنے کیلئے دی جاتی تھی۔ اب وہ لوگ کرونا ویکسن سے متعلق ویسا ہی کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔یہ ان کی عادت ہے، وہ عوام کی صحت اور ان کی فلاح و بہبود کے ساتھ کھلواڑ کرنا چاہتے ہیں۔اس سے قبل ان لوگوں نے ڈینگو کی ویکسن پر بھی سوالات اٹھائے تھے۔وہ مکمل طور پر عوام کی فلاح اور انسانیت کے برخلاف کام کررہے ہیں۔نقوی نے کہا کہ جو لوگ شہریت ترمیمی قانون کی مخالفت کررہے ہیں انہیں سمجھنا چاہیے کہ حکومت ہمارے پڑوسی ممالک میں ظلم کا شکار ہونے والے عوام کو انصاف دینے کیلئے یہ قانون لاگو کررہی ہے۔نقوی نے خاص طور پر پاکستان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں اقلیتوں پر کئے جانے والا ظلم کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔جو لوگ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف سوالات اٹھا رہے ہیں انہیں سمجھنا چاہیے کہ حکومت ظلم کے شکار عوام کو انصاف دلانے کیلئے مذکورہ قانون لارہی ہے۔پاکستان میں عورتوں اور بچوں کو بے رحمی سے قتل کیا جارہا ہے۔جن لوگوں کو بھارت فوبیا(Bharat Phobia ) ہے وہ ہندوستان میں اقلیتوں کے حقوق کی بات کرتے ہیں۔انہیں پڑوسی ملک کے حالات دیکھنا اور پڑھنا چاہیے۔وہاں ظلم کی تمام حدیں پار کر دی گئی ہیں۔نقوی نے مزید کہا کہ دنیا کو دیکھنا چاہیے کہ پاکستان میں کس طرح اقلیتوں کو قتل کیا جارہا ہے۔نقوی نے پاکستان کے حالات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس ملک میں جہاں آزادی کے وقت اقلیتوں کی آبادی کا تناسب 25 سے 26 فیصدی تھا آج 2 فیصدی سے بھی کم ہے، اور ہندوستان جہاں آزادی کے وقت اقلیتوں کی آبادی کا تناسب 9 فیصدی تھا آج 20 فیصدی ہے۔
Post A Comment:
0 comments: