سنجے راؤت کی بھانڈوپ رہائش پر ای ڈی کی کارروائی، راؤت نے ٹوئیٹ کرکے کارروائی کو غلط بتایا اور وضاحت پیش کی

ای ڈی کی ٹیم صبح 7.30 بجے شیوسینا رکن پارلیمنٹ سنجے راؤت کے گھر پہنچی۔ ٹیم نے دادر میں راؤت کے فلیٹ کو سیل کر دیا ہے۔ یہ فلیٹ راؤت نے 83 لاکھ روپے میں خریدا تھا۔ اس فلیٹ کو خریدنے کے لیے راؤت کی بیوی ورشا راوت کے اکاؤنٹ میں رقم منتقل کی گئی تھی۔  راوت سے 5 گھنٹے سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔ راؤت کے کمرے کی بھی تلاشی لی گئی ہے. ٹیم میں 10 افسران شامل ہیں۔ راؤت کے علاوہ ان کے اہل خانہ سے بھی پوچھ گچھ کی گئی ہے۔ مہاراشٹر میں 1034 کروڑ کے پترا چال زمین گھوٹالہ معاملے میں ای ڈی کی ٹیم سنجے راؤت سے پوچھ گچھ کر رہی ہے۔ اطلاعات کے مطابق راؤت تحقیقات میں تعاون نہیں کر رہے ہیں، اس لیے انہیں تحویل میں لے کر ای ڈی کے دفتر لے جانے کی تیاریاں جاری ہیں۔ ای ڈی کے دفتر میں پولیس تعینات کر دی گئی ہے۔ راوت، جنہیں ای ڈی نے 27 جولائی کو طلب کیا تھا، حکام کے سامنے پیش نہیں ہوئے۔ اس کے بعد ای ڈی کے اہلکار ان کے گھر پہنچ گئے ہیں۔ سنجے راؤت اور ان کے ایم ایل اے بھائی سنیل راؤت دونوں اس وقت اپنے بھانڈوپ میں واقع بنگلے میتری میں موجود ہیں۔

ای ڈی کی کارروائی شروع ہونے کے بعد سنجے راؤت نے ٹوئیٹ کرکے وضاحت دی۔ راؤت نے کہا کہ میرا کسی گھوٹالے سے کوئی لینا دینا نہیں ہے، میں یہ بات شیوسینا سربراہ بالا صاحب ٹھاکرے کا حلف لے کر کہہ رہا ہوں۔ بالا صاحب نے ہمیں لڑنا سکھایا ہے۔ میں شیوسینا کے لیے لڑتا رہوں گا۔  یہ ایک غلط کارروائی ہے۔ جھوٹا ثبوت ہے. انہوں نے مزید کہا کہ میں شیوسینا نہیں چھوڑوں گا۔ میں مر بھی جاؤں تو ہتھیار نہیں ڈالوں گا۔

ای ڈی کی کارروائی کی اطلاع ملنے کے بعد شیوسینا کارکنان سنجے راؤت کے گھر کے باہر جمع ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ کارکنوں نے مرکزی حکومت اور بی جے پی کے خلاف نعرے لگائے۔  یہ معاملہ ممبئی کے گوریگاؤں علاقے کے پترا چال سے متعلق ہے۔ یہ مہاراشٹر ہاؤسنگ اینڈ ایریا ڈیولپمنٹ اتھارٹی کا پلاٹ ہے۔ تقریباً 1034 کروڑ کا گھوٹالہ ہونے کا الزام ہے۔ اس معاملے میں سنجے راؤت کی 9 کروڑ روپے اور راؤت کی بیوی ورشا کی 2 کروڑ روپے کی جائیداد ضبط کر لی گئی ہے۔ الزام ہے کہ رئیل اسٹیٹ بزنس مین پروین راؤت نے پترا چال میں رہنے والے لوگوں کو دھوکہ دیا۔ ایک کنسٹرکشن کمپنی کو اس پلاٹ پر 3000 فلیٹس بنانے کا کام ملا۔ ان میں سے 672 فلیٹس پہلے سے یہاں مقیم رہائشیوں کو دیئے جانے تھے۔ باقی رقم ایم ایچ اے ڈی اے اور مذکورہ کمپنی کو دینا تھی لیکن سال 2011 میں اس بڑے پلاٹ کے کچھ حصے دوسرے بلڈرز کو فروخت کردیئے گئے۔

Axact

TRV

The Name you Know the News you Need

Post A Comment:

0 comments: