ریاستی اداروں اور ان کے دفاتر کے خلاف ’نفرت پھیلانے‘ کے الزام میں الیکٹرانک کرائمز ایکٹ 2016 کی دفعہ 153A، 124A، اور 505 کے تحت مقدمہ درج
جنوب مغربی پاکستان کی ایک عدالت نے جمعرات کو سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف ریاستی اداروں کے خلاف اکسانے کے مقدمے میں ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دئیے۔ کوئٹہ پولیس نے پیر کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان کے خلاف اتوار کو ان کی تقریر کے بعد ریاستی اداروں اور ان کے دفاتر کے خلاف ’نفرت پھیلانے‘ کے الزام میں ایک شہری عبدالخلیل کاکر کی جانب سے الیکٹرانک کرائمز ایکٹ 2016 کی دفعہ 153A، 124A، اور 505 کے تحت مقدمہ درج کیا ۔
بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت نے کیس کی سماعت کی اور ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے۔عدالت نے حکام کو ہدایت دی کہ 70 سالہ عمران خان کو حراست میں لے کر عدالت میں پیش کیا جائے۔
خان نے ہفتے کے آخر میں لاہور کے زمان پارک علاقے میں ان کی رہائش گاہ سے پولیس کی جانب سے گرفتار کرنے کی ناکام کوشش کے بعد ریاستی اداروں پر شدید تنقید کی۔ اسلام آباد کی ایک عدالت کی جانب سے توشہ خانہ کیس میں خان کے خلاف ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے جانے کے بعد پولیس کے چھاپے کا آغاز ہوا۔خان، جنہیں درجنوں مقدمات کا سامنا ہے، نے گزشتہ ہفتے بتایا تھا کہ اب تک ان کے خلاف کم از کم 76 مقدمات درج کیے گئے ہیں۔
قبل ازیں جمعرات کو لاہور ہائی کورٹ (ایل ایچ سی) نے عدلیہ کے ادارے کے خلاف مبینہ مہم چلانے پر خان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی درخواست کو ناقابل سماعت قرار دیا۔جسٹس شجاعت علی خان نے نعیم قمر کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ پی ٹی آئی سربراہ کے بیانات بادی النظر میں ان ججز کے خلاف لگتے ہیں جن کا تعلق اسلام آباد سے ہے۔
Post A Comment:
0 comments: