آرٹیکل 370 عارضی تھا، مرکز کے ہر فیصلے کو عدالت میں چیلنج نہیں کیا جا سکتا

جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 ہٹانے کا فیصلہ برقرار رہے گا۔ سی جے آئی چندر چوڑ نے پانچ ججوں کی بنچ کا فیصلہ پڑھتے ہوئے کہا  کی آرٹیکل 370 عارضی تھا۔ اسے ایک مقررہ مدت کے لیے لایا گیا تھا۔ مرکز کے ہر فیصلے کو عدالت میں چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔

یہ بھی پڑھیں:....صوبائی جمعیت کے ارکان عاملہ نےتاریخِ اہل حدیث پر مقالے کی اشاعت کومنظوری دی

جسٹس چندر چوڑ نے کہا کہ اگر مرکزی حکومت کا کوئی فیصلہ پریشانی کا سبب بنتا ہے تو اسے چیلنج کیا جاسکتا ہے. عدالت نے کہا کہ آرٹیکل ٣٥٦ کے بعد یہ کہنا درست نہیں ہوگا کہ مرکز پارلیمنٹ کے ذریعے ہی قانون بنا سکتا ہے۔ چیف جسٹس آف انڈیا نے یہ بھی کہا کہ اس میں تین ججوں کا فیصلہ شامل ہے، ایک فیصلہ میرا، جسٹس گوئی اور جسٹس شری کانت کا ہے، دوسرا فیصلہ جسٹس کول کا ہے جبکہ جسٹس کھنہ دونوں فیصلوں سے متفق ہیں.

اس فیصلے سے جموں کشمیر میں سیاسی ہلچل بڑھ گئی ہے. پی ڈی پی نے الزام عائد کیا کہ فیصلے سے قبل پولیس نے ان کی لیڈر محبوبہ مفتی کو غیر قانونی طریقے سے نظربند کردیا. حالانکہ نائب گورنر نے کسی کو بھی نظر بند کئے جانے سے انکار کرتے ہوئے اسے افواہ پھیلانے کی کوشش قرار دیا ہے.

مودی حکومت نے اپنی دوسری میعاد میں 5 اگست 2019 کو آرٹیکل 370 کو ختم کر دیا تھا۔ حکومتی فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں کل 23 درخواستیں دائر کی گئیں۔ پانچ ججوں کی بنچ نے تمام درخواستوں کی ایک ساتھ سماعت کی۔ 16 دن تک جاری رہنے والی سماعت 5 ستمبر کو ختم ہوئی۔  جس کے بعد سپریم کورٹ نے فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔

Axact

TRV

The Name you Know the News you Need

Post A Comment:

0 comments: