پولیس کو آرٹی او کی رپورٹ کا انتظار، اب تک عینی شاہدین سمیت 25 افراد کے بیانات قلمبند
کرلا ریلوے اسٹیشن(ویسٹ) کے باہر پیر کے روز ہونے والے بس حادثہ میں بس کے ڈرائیور سنجے مورے(54) اس دن پہلی مرتبہ الیکٹرک بس چلا رہے تھے. واضح رہے کہ اس حادثہ میں 7 افراد کی موت ہوئی جبکہ 42 افراد زخمی ہوئے.
حادثہ کی صبح ہی بیسٹ کو بس لیز پر دینے والی کمپنی ایوے ٹرانس نے کرلا اسٹیشن(ویسٹ) سے اگارکر چوک(اندھیری اسٹیشن) روٹ پر پر بس نمبر 332 آپریٹ کرنے سے قبل بس کا تین چکر لگانے کی ہدایت دی تھی. حیرت کی بات یہ ہے الیکٹرک بس چلانے کیلئے ایک بالکل ناتجربہ کار ڈرائیور کا انتخاب کرکے لوگوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے کیلئے پولیس نے کمپنی کے خلاف ایف آئی آر درج نہیں کی ہے. پولیس نے کہا کہ وہ روڈ ٹرانسپورٹ آرگنائزیشن (آر ٹی او) کی رپورٹ کا انتظار کر رہے ہیں، جسے یہ پتہ لگانے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے کہ آیا گاڑی میں کوئی خرابی تھی، جس کے بعد وہ کارروائی کریں گے۔ یہ بھی بیسٹ انتظامیہ کا کام تھا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ لیز والی بسوں کے ڈرائیوروں کو مناسب تربیت دی جائے۔
پولیس کے مطابق مورے کو ڈیزل بسیں چلانے کا 30 سال کا تجربہ تھا۔ تاہم، یہ پہلا موقع تھا جب وہ الیکٹرک بس چلا رہا تھا۔ مورے نے پولیس کو بتایا کہ حادثے کے دوران بس بے قابو ہونے کی وجہ سے اس نے کنٹرول کھو دیا۔ حادثے کے وقت بس 60 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہاکرز اور آٹو رکشہ سے بھری ایک انتہائی گنجان سڑک پر چل رہی تھی۔ حقیقت یہ ہے کہ وہ 60 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے گاڑی چلا رہا تھا جو اس کی جلد بازی کو ظاہر کرتا ہے۔ ایک پیشہ ور ڈرائیور ایل روی نے کہا کہ 'کرلا اسٹیشن کے باہر سڑک کی گنجان نوعیت کو دیکھتے ہوئے، رفتار ۳۰ کلومیٹر فی گھنٹہ سے کم ہونی چاہیے تھی۔
پولیس یہ بھی پتہ لگانے کی کوشش کر رہی ہے کہ کیا بس ڈرائیور مورے کسی جذباتی و ذہنی دباؤ میں تھا۔ پولیس نے اس زاویے کا پتہ لگانے کے لئے اس کے اہل خانہ کو طلب کیا ہے۔ اب تک پولیس نے عینی شاہدین سمیت 25 افراد کے بیانات قلمبند کیے ہیں۔
دریں اثناء بیسٹ ایمپلائز یونین کے جنرل سکریٹری ششانک راؤ نے ویٹ لیزنگ سسٹم کو فوری طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انڈرٹیکنگ کو اپنی بسیں خریدنی چاہیئے اور انہیں تربیت یافتہ عملے کے ساتھ چلانا چاہئے۔ راؤ نے بیسٹ کے جنرل منیجر انیل ڈگگیکر سے ملاقات کی اور یونین کے مطالبات پر مشتمل ایک میمورنڈم سونپا۔
Post A Comment:
0 comments: