وقف قانون سے متعلق گمراہ کرنے والوں کے جھانسے میں نہ آئیں، تلنگانہ اور آندھرا پردیش میں احتجاج کے لئے ایکشن پلان تیار

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ (اے آئی ایم پی ایل بی) نے وقف (ترمیمی) ایکٹ کو واپس لئے جانے تک ملک گیر احتجاج جاری رکھنے کا عہد کیا ہے۔

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ (اے آئی ایم پی ایل بی) نے وقف (ترمیمی) ایکٹ کو واپس لئے جانے تک ملک گیر احتجاج جاری رکھنے کا عہد کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:... ادھو اور راج ٹھاکرے ہوں گے ساتھ ساتھ...دونوں طرف سے اتحاد کا اشارہition-Row-And-Mumbai-Civic-Poll.html

مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے عوام پر زور دیا کہ وہ کچھ عناصر کی جانب سے پھیلائی جانے والی جھوٹی خبروں سے گمراہ نہ ہوں کہ مزید احتجاج کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ سپریم کورٹ نے "وقف بائے یوزر" کی شق کو قبول کرلیا ہے اور اس سے اشارہ ملتا ہے کہ وقف املاک کے انتظام میں صرف مسلمانوں کو اجازت دی جائے گی۔

مولانا خالد سیف اللہ رحمانی آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے صدر دفتر دارالسلام میں ہفتہ کی رات منعقدہ ایک بڑے جلسہ عام سے خطاب کر رہے تھے۔

مختلف مسلم تنظیموں اور فرقوں سے تعلق رکھنے والے قائدین نے اس جلسہ عام سے خطاب کیا جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ 

وقف (ترمیمی) قانون کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے مقررین نے حکومت پر الزام عائد کیا کہ مرکز مسلمانوں کی مساجد، قبرستانوں، عیدگاہوں، درگاہوں اور دیگر وقف املاک کو چھین کر ان کی مذہبی شناخت کو ختم کرنے کی سازش کر رہا ہے۔

پرسنل لا بورڈ نے تلنگانہ اور آندھرا پردیش میں احتجاج کے لئے ایکشن پلان کا اعلان کیا ہے۔ اس نے ٣٠ اپریل کو ١٠ منٹ کے لئے تمام لائٹس بند کرنے کی درخواست کی ہے۔ بتّی گل احتجاج رات 9 بجے سے ہوگا۔

18 مئی کو حیدرآباد میں ایک راؤنڈ ٹیبل میٹنگ ہوگی ،جس میں دیگر برادریوں کے رہنماؤں کو مدعو کیا جائے گا۔ اسی طرح کے اجلاس دونوں تیلگو ریاستوں کے تمام اضلاع میں منعقد ہوں گے۔

22 مئی کو شہر کے وسط میں واقع مساب ٹینک کے ہاکی گراؤنڈ میں خواتین کا ایک بہت بڑا جلسہ منعقد کیا جائے گا۔ 25 مئی کو حیدرآباد کے مختلف علاقوں میں انسانی زنجیر بنائی جائے گی. یہ نصف گھنٹے کا پروگرام دوپہر دو بجے شروع ہوگا. اس کے علاوہ مسلم پرسنل لا بورڈ نے یکم جون کو اندرا پارک دھرنا چوک میں دو گھنٹہ طویل احتجاج کا بھی اعلان کیا ہے. مسلم پرسنل لا بورڈ کے اس اجلاس میں مولانا خالد سیف اللہ رحمانی، مجلس اتحاد المسلمین رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی،ڈی ایم کے ایم پی ایم ایم عبداللہ، بی آر ایس لیڈر اور سابق وزیر اعلیٰ محمد محمود علی اور وائے ایس آر کانگریس پارٹی لیڈر سابق رکن اسمبلی اندھرا پردیش عبدالحفیظ نے عوام سے خطاب کیا. خالد سیف اللہ رحمانی نے کہا کہ ایکٹ میں معمولی تبدیلیوں سے مسئلہ حل نہیں ہوگا جب تک اس قانون کو واپس نہیں لیا جاتا پر امن احتجاج جاری رہے گا.

سپریم کورٹ نے اس قانون کو کالعدم قرار نہیں دیا ہے۔ خالد سیف اللہ رحمانی نے یہ بھی امید ظاہر کی کہ سپریم کورٹ اس ایکٹ کو ختم کرکے انصاف کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس ایکٹ میں کئی دیگر شقیں بھی شامل ہیں جو وقف املاک کے مفادات کے خلاف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لمیٹیشن ایکٹ سے استثنیٰ کا مطلب یہ ہوگا کہ 12 سال یا اس سے زیادہ عرصے سے وقف املاک پر غیر قانونی طور پر قبضہ کرنے والے ان کے مالک بن جائیں گے۔ اے آئی ایم پی ایل بی کے صدر نے کہا کہ اس قانون کے تحت وراثت قرار دی گئی مساجد اور دیگر وقف املاک کو وقف املاک نہیں سمجھا جائے گا۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ ترمیم شدہ قانون کہتا ہے کہ کوئی بھی شخص جو پانچ سال سے مسلمان ہے وہ اپنی جائیداد وقف کے طور پر عطیہ کرسکتا ہے۔ مسلم پرسنل لا بورڈ کو تمام ہندوستانی مسلمانوں کا نمائندہ پلیٹ فارم قرار دیتے ہوئے خالد سیف اللہ رحمانی نے الزام عائد کیا کہ حکومت اور اس کے حامی اسے کمزور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

انہوں نے وقف کے خلاف سوشل میڈیا پر جھوٹے پروپیگنڈے کا مقابلہ کرنے کی اپیل کی اور اتحاد برقرار رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔

"ہماری طاقت ہمارا ایمان اور اتحاد ہے. اگر یہ ٹوٹ گیا تو ہم شریعت کا تحفظ نہیں کر سکیں گے۔ انہوں نے پارلیمنٹ میں بل کے خلاف ووٹ دینے پر اپوزیشن جماعتوں کے غیر مسلم ارکان پارلیمنٹ کا شکریہ ادا کیا۔

Next
This is the most recent post.
Previous
Older Post
Axact

TRV

The Name you Know the News you Need

Post A Comment:

0 comments: