فلم ساز و اداکار انوراگ کشیپ نے برہمن سماج کے خلاف توہین آمیز تبصرے پر ہورہے تنازعات کے بعد معافی مانگ لی ہے. جمعہ 18 اپریل کو انوراگ نے انسٹا گرام پر اپنا بیان جاری کیا اور ساتھ اس بات کا انکشاف بھی کیا کہ ان کی بیٹی عالیہ کشیپ کو عصمت دری اور جان سے مارنے کی دھمکیاں موصول ہو رہی ہیں. دھمکی دینے والوں سے انہوں نے اپیل کی کہ وہ اس سے باز آجائیں اور انہیں اکیلا چھوڑ دیں. کشیپ نے اپنے بیان میں یہ بھی واضح کیا ہے کہ وہ اپنی صرف ایک لائن کیلئے معافی مانگ رہے ہیں جسے سیاق وسباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا ہے.
یہ بھی پڑھیں:...... داؤدی بوہرا جماعت کی جانب سے وقف قانون کی حمایت کی شدید مذمتpport-for%20-the-Waqf-Amendment-Act.html
انوراگ کے "برہمن پر میں موتونگا... کوئی مسئلہ؟" یہ تبصرہ سوشل میڈیا پر ایک بڑے طبقہ کو ناگوار گزرا، جس کے سبب انہیں بڑے پیمانے پر ردعمل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے. ممبئی میں ان کے خلاف ان کے 'ذات پات' اور 'توہین آمیز' تبصرے کے لئے شکایت بھی درج کی گئی تھی۔
انوراگ نے لکھا کہ یہ میرا معافی نامہ ہے میری پوسٹ کیلئے نہیں اس ایک لائن کیلئے جسے سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا اور نفرت پھیلائی گئی. کوئی بھی بات یا عمل بیٹی، خاندان دوستوں اور ساتھیوں سے بڑھ کر قابل قدر نہیں ہے جب انہیں دھمکیاں دی جانے لگے.
انوراگ نے مزید لکھا کہ کہی ہوئی بات واپس نہیں لی جاسکتی، اور نہ لوں گا لیکن مجھے جو گالی دینا ہے دو... میرے پریوار نے نہ کچھ کہا ہے نہ کہتا ہے. اس لئے اگر مجھ سے معافی ہی چاہیے تو یہ میرا معافی نامہ ہے. فلم ساز انوراگ کشیپ نے مزید لکھا کہ"برہمن لوگ عورتوں کو بخش دو، اتنا سنسکار تو شاستروں میں بھی ہے، صرف منوواد میں نہیں ہے. آپ کون سے برہمن ہو طے کرلو، باقی میری طرف سے معافی.
گینگس آف واسے پور، بلیک فرائے ڈے اور دیو ڈی جیسی بولڈ اور اشتعال انگیز کہانیوں کیلئے مشہور انوراگ کشیپ ہمیشہ تنازعات میں رہتے ہیں لیکن حالیہ تنازعہ سے سوشل میڈیا پر طوفان برپا ہوگیا اور ان کے خلاف قانونی کارروائی کے مطالبات زور پکڑ رہے ہیں.
تنازعہ کیا ہے؟؟؟
یہ معاملہ اس وقت شروع ہوا جب انوراگ نے سینٹرل بورڈ آف فلم سرٹیفکیشن (سی بی ایف سی) کو پرتیک گاندھی اور پترلیکھا کی فلم پُھلے کی ریلیز میں تاخیر کرنے پر سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ اس فلم میں پرتیک، جیوتی راؤ پُھلے اور پترلیکھا ساوتری بائی پھلے کا کردار ادا کررہے ہیں. مبینہ طور پر فلم میں غلط عکاسی کے سبب مہاراشٹر میں برہمن سماج کی طرف سے ردعمل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے.
انوراگ نے نہ صرف سی بی ایف سی کے فیصلے پر سوال اٹھایا بلکہ مظاہرین کی مبینہ منافقت کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے اس بات پر بھی تشویش کا اظہار کیا کہ کس طرح ایک غیر ریلیز شدہ فلم مخصوص گروہوں کے لئے قابل رسائی بن گئی ہے، جس پر اس طرح کے رد عمل سامنے آئے ہیں۔
Post A Comment:
0 comments: