حکومت وقف ترمیمی قانون کے ذریعے وقف املاک پر ناجائز قبضہ کرنا چاہتی ہے: آفتاب عالم 

مظفرپور:26/اپریل(پریس ریلیز)وقف ترمیمی قانون 2025 کی واپسی کے مطالبے کو لے کر ہفتہ کے روز انصاف منچ کی قیادت میں جیل چوک چندوارہ، قلعہ چوک برہم پورہ، دامودرپور، چینپور بنگرہ، سونبرسا، ترکی گاؤں سمیت کئی دیگر دیہاتوں کے لوگوں نے مظاہرے میں حصہ لیا۔ مظاہرین نے مظفرپور ڈی ایم دفتر تک "وقف بچاؤ-آئین بچاؤ مارچ" نکالا۔ مارچ میں کثیر تعداد میں لوگوں نے شرکت کی اور متحد ہو کر حکومت سے مطالبہ کیا کہ وقف ترمیمی قانون کو فوری طور پر واپس لیا جائے۔ اس موقع پر صدر جمہوریہ ہند کے نام ایک میمورنڈم بھی ڈی ایم کو سونپا گیا۔

یہ بھی پڑھیں.... وقف قانون کے خلاف آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے دو اہم احتجاجی اجلاسml

ڈی ایم دفتر کے قریب اپنے خطاب میں آر وائی اے کے قومی صدر اور انصاف منچ بہار کے نائب صدر آفتاب عالم نے کہا کہ حکومت وقف ترمیمی قانون کے ذریعے وقف املاک پر ناجائز قبضہ کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقف ترمیمی قانون نہ صرف بھارتی آئین کے دیے گئے بنیادی حقوق—آرٹیکل 25 اور 26—کی کھلی خلاف ورزی ہے بلکہ حکومت مسلم اقلیتی طبقے کو وقف کے انتظام اور اس کی نگرانی سے باہر کر کے سارا کنٹرول اپنے ہاتھ میں لینا چاہتی ہے۔انصاف منچ بہار کے جوائنٹ سکریٹری انجینئر ظفر اعظم ربانی نے کہا کہ بھارتی آئین کے آرٹیکل 25 اور 26 ہر مذہبی برادری کو نہ صرف ضمیر کی آزادی فراہم کرتے ہیں بلکہ اپنے مذہب پر عمل کرنے، اس کی تبلیغ کرنے، اور مذہبی و فلاحی ادارے قائم کرنے اور انہیں اپنی مرضی کے مطابق چلانے کا بھی حق دیتے ہیں۔ موجودہ ترمیمی قانون مسلمانوں کو اس بنیادی حق سے محروم کر دیتا ہے۔ مرکزی وقف کونسل اور وقف بورڈوں کے قیام سے متعلق ترمیمات اس کی زندہ مثال ہیں۔ اسی طرح وقف عطیہ دہندہ کے لیے مسلسل پانچ سال "عملی مسلمان" ہونے کی شرط نہ صرف آئین کے آرٹیکل 25 کے خلاف ہے بلکہ شریعت سے بھی متصادم ہے۔انصاف منچ کے معروف سماجی رہنما کامران رحمانی نے کہا کہ وقف ترمیمی قانون آئین مخالف ہے، حکومت کو چاہیے کہ ملک کے مفاد میں اس قانون کو فوراً واپس لے۔ انصاف منچ کے رہنما اعجاز احمد نے کہا کہ وقف ترمیمی قانون کی واپسی تک انصاف منچ کی جمہوری اور پرامن جدوجہد جاری رہے گی۔اس موقع پر پروفیسر فاروق احمد صدیقی، آفتاب عالم، ظفر اعظم، انصاف منچ کے معروف سماجی رہنما کامران رحمانی، اعجاز احمد، خالد رحمانی، آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت بہار کے جنرل سکریٹری محمد اشتیاق، عارف حسین، توسیف عالم، ایڈوکیٹ محمد اشتیاق، مالے رہنما پرشو رام پاٹھک، ہوریل رائے، شفیق الرحمٰن، ایڈوکیٹ مکیش پاسوان، مفتی سناءالہدی قاسمی،مفتی اقبال احمد قاسمی، مفتی شمیم القادری، شیعہ عالم اسد یاور، مفتی مطیع الرحمن رضوی، مفتی عرفان قاسمی، منور اعظم، ڈاکٹر منیب مظفرپوری، سابق میئر امیدوار وسیم احمد منا، اور قاری ذکی امام وغیرہ نے بھی اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

Next
This is the most recent post.
Previous
Older Post
Axact

TRV

The Name you Know the News you Need

Post A Comment:

0 comments: